جھوٹ بولا تھا تو یوں میرا دہن دکھتا ہے
صبØ+ دم جیسے طوائف کا بدن دکھتا ہے


خالی مٹکی کی شکایت پہ ہمیں بھی دکھ ہے
اے گوالے مگر اب گائے کا تھن دکھتا ہے


عمر بھر سانپ سے شرمندہ رہے یہ سن کر
جب سے انسان کو کاٹا ہے تو پھن دکھتا ہے


زندگی تو نے بہت زخم دئیے ہے مجھ کو
اب تجھے یاد بھی کرتا ہوں تو من دکھتا ہے